Mahroom Khara Aaj Ha Kyun Barg O Summer Saa

0

محروم کھڑا آج ہے کیوں برگ وثمر سے

Mahroom Khara Aaj Ha Kyun Barg O Summer Saa by Sumaiera Saleem
Mahroom Khara Aaj Ha Kyun Barg O Summer Saa

محروم کھڑا آج ہے کیوں برگ وثمر سے
یہ پوچھے کوئی جا کے کبھی سوکھے شجر سے 

ساحل کی طرف بڑھنے لگی چیر کے لہریں
کشتی جو رُکی تھی ابھی طوفان کے ڈر سے

اِک خواب سا لگتا ہے مجھے اے مرے ہمدم!
دیکھا ہے مجھے آج محبّت کی نظر سے

گر شام سے ملتی ہے مجھے درد کہانی
جینے کا مجھے حوصلہ ملتا ہے سحر سے

اُس بیٹی کی عزّت سے کوئی کھیل گیا یے
ہاتھوں میں کھلونے لیے نکلی تھی جو گھر سے

بخشش ہو مری چُور ہوں زخموں سے خداوند!
تھک ہار کے لوٹی ہوں میں دنیا کے سفر سے

مظلوم بنے کیوں نہ تماشہ یہاں  کاجل!
انصاف ہے ڈرنے لگا زردار کے زر سے
Tags

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)