Labor Day poetry by sumeira saleem kajal

0

 

sskajal.blogspot.com


بحرِ رمل مثمن سالم مخبون محذوف

افاعیل: فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن


یومِ مَزدُور


آج مَزدُور کی غُربَت کو اُچھالو تو نہیں

اِس کو فہرستِ مُحبّت سے نِکالو تو نہیں


یہ پسینے مِیں شَرابُور ہے مَزدُور ہے یہ

یہ بھی سَمجھو کہ یہ مَجبُور ہے مَزدُور ہے یہ


ایک دِن یہ بھی ذَرا چین سے بیٹھا ہوتا

اِس نے ہر آنکھ مِیں اِحساس کو دیکھا ہوتا


قہقہے یہ بھی لگا لیتا کبھی خُوش ہو کر

فِکر ہوتی نہ اِسے جاگتا جب یہ سو کر


آٹھ گھنٹے یہ کرے کام تو جیتا ہے یہ

چاک دامن بھی کہیں بیٹھ کے سیتا ہے یہ


اِس کو آجِر بھی کبھی وَقت پہ اُجرَت دیتا

اِس کے دُکھ دَرد سَمجھتا اِسے عِزّت دیتا


کون کاجؔل یہاں سَمجھے کِسی مَزدُور کے سوگ

خَتْم کر دے گا خُدا بھی کبھی مَزدُور کے سوگ


سمیرا سلیم کاجؔل

اسلام آباد


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)