Dahir Lashun ka kyun lagatay ho by sumeira saleem kajal

0

 

sskajal.blogspot.com

ڈھیر لاشوں کے کُیوں لگاتے ہو


بحرِ خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع

افاعیل: فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن

 

ڈھیر لاشوں کے کُیوں لگاتے ہو

کُیوں غَریبوں کے گَھر گِراتے ہو

 

سامنے ایک دِن تو آئیں گے

جو حقائق یہاں چُھپاتے ہو

 

کتنے مَعصُوم ہو اے مَظلومو!

آزمائے کو آزماتے ہو

 

دیکھ کر تُم تباہی کے مَنظر

تَبصرہ کر کے حَظ اُٹھاتے ہو

 

دُھول جَب جھونکتے ہو آنکھوں مِیں

دوسرے لمحے مُنہ کی کھاتے ہو

 

اپنے حَق کے لیے لڑو گے کہاں

تُم تو باتیں فقط بناتے ہو

 

خون کاجؔل کا کھول جاتا ہے

جب کھلونوں کو تُم جلاتے ہو

 

سمیرا سلیم کاجؔل

اسلام آباد

 


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)