Bistar Takiya Afsorda Haa by sumeira saleem kajal

0


سمیرا سلیم کاجل (اسلام آباد)

بستر، تکیہ، اَفسردہ ہے
میرا کمرہ اَفسردہ ہے

پُھول کھلے ہیں لیکن دیکھو
مَنظر سارا اَفسردہ ہے

اِتنا تو اِحساس ہے اس میں
توڑ کے وعدہ اَفسردہ ہے
گُم صُم کالی چادَر اوڑھے
آج اندھیرا اَفسردہ ہے

مَدھم مَدھم آہیں اس کی
شام کا تارا اَفسردہ ہے

پریاں تو ہیں اُتری لیکن
جِھیل کنارہ اَفسردہ ہے

ڈوبی تھی اِک کشتی اِس میں
دیکھو دریا اَفسردہ ہے

دیکھا آج یتیم کو اس نے
میرا بیٹا اِفسردہ ہے

کاجؔل خوشیاں لِکھ نہ پائی
کاغذ، خامہ اَفسردہ ہے

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)