بحرِ رمل مثمن محذوف
افاعیل: فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
غَمزدہ صُبح و مَسا ہیں اے مسیحا آ بھی جا
غَمزدہ صُبح و مَسا ہیں اے مسیحا آ بھی جا
مُنتظر ہم باخُدا ہیں اے مسیحا آ بھی جا
زِندگی اب خُون مِیں ہے تَربتر ہونے لگی
مُضطرب سب بے نوا ہیں اے مسیحا آ بھی جا
دَرحقیقت کھو چکے ہیں خُود کو دھرتی پر کہیں
خُود سے ہی ہم خُود جُدا ہیں اے مسیحا آ بھی جا
آندھیوں نے زندگی کے گُل کِیے ہر سُو دِیے
کرب مِیں سب مُبتلا ہیں اے مسیحا آ بھی جا
ظالموں نے ظُلم کے نشتر چبھوئے ہیں ہمیں
قلب محوِ التجا ہیں اے مسیحا آ بھی جا
ڈُھونڈتے پھرتے اماں ہیں بے اماں ہیں آج ہم
ہم پہ حاوی بے حیا ہیں اے مسیحا آ بھی جا
اَشک کاجؔل کے قلم پر گِر رہے ہیں رات دِن
بَخت اب ہم سے خفا ہیں اے مسیحا آ بھی جا
سمیرا سلیم کاجؔل
(اسلام آباد)