Mujay Yakeen ha us na bhula dia ho ga by sumeira saleem kajal

0

 https://sskajal.blogspot.com/

مُجھے یقین ہے اُس نے بُھلا دِیا ہو گا

بحرِ مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
افاعیل: مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن

مُجھے یقین ہے اُس نے بُھلا دِیا ہو گا
کِسی مَکان کی تنہائی مِیں پڑا ہو گا
لگے گی پیاس اُسے جب تو یاد آؤں گی
وُہ اپنی پیاس بُجھانےبھی خُود اُٹھا ہو گا
جہاں وُہ بولتا تھا شوخ پَن دِکھاتے ہُوئے
وہاں بھی سَر کو جُھکائے وُہ چُپ رہا ہو گا
فِراق و ہِجْر کی آتش مِیں جَلتی رِہتی ہوں
خُدایا وُہ بھی کِسی رات تو جَلا ہو گا
کِسی کے سَر سے نہ چادَر اُتار اے ظالم!
بَھلا کرو گے تو آگے بھی پھر بَھلا ہو گا
قطار مِیں ہے کھڑی اِک غریب بُڑھیا بھی
امیر دے گا اسے کچھ اگر بچا ہو گا
فلک بھی سُرخ مُجھے لگ رہا ہے اے کاجؔل!
زمیں پہ قتل کِسی نیک کا ہُوا ہو گا
سمیرا سلیم کاجؔل
اسلام آباد

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)