Arshad Shareef

0


 کیوں زمین والوں نے آسمان کو نو

سچ کی جو نشانی تھا اُس نشان کو نوچا

زَرْد سَرْد موسم مِیں دیکھ بھال کرتا تھا

کِس لیے خزاؤں نے باغبان کو نوچا

تختیاں اُکھاڑیں سب سچ مِیں جو چمکتی تھیں

بے حِسی کے پالوں نے ہر مکَان کو نوچا

پُرسکوں سَمُندر تھا سامنے ہی منزل تھی

کِس لیے ہَواؤں نے بادبان کو نوچا

سازشی عناصر نے اِنتشار پھیلا کر

اَمْن کا گلا گھونٹا اور اَمان کو نوچا

مائیں اپنے بچّوں کو اَب وُہی سُناتی ہیں!

چند دُشمنوں نے جِس داستان کو نوچا

حَق کی آب یاری کی جِس زبان نے کاجؔل

جھوٹ کے حَواری نے اُس زبان کو نوچا

سُمیرا سلیم کاجؔل

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)