بحرِ
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
افاعیل: فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
دل کی چرنی کو سجانے کا کریں عَزْم سبھی
جَشْن کی دُھوم مَچانے کا کریں عزم سبھی
درد کے کیسے اَندھیروں نے ہمیں گھیرا ہے
آج ہم دِیپ جلانے کا کریں عَزْم سبھی
جان اِنسان کی لینے کی ضرورت کیا ہے
بھوک سے جان چھڑانے کا کریں عَزْم سبھی
چرچ مِیں گیت مسیحا کے سُنائیں گے ہم
چرچ مِیں شوق سے جانے کا کریں عَزْم سبھی
دَرْد کُلفت کی عجب دھوپ ہے لیکن پھر بھی
نفرتیں آج مِٹانے کا کریں عَزْم سبھی
آسمانوں سے فرشتوں نے مُبارک دی ہے
ہم بھی پلکوں کو بچھانے کا کریں عَزْم سبھی
خُود مسیحائی کرے گا وہ مسیحا کاجؔل
ہم تو فَریاد سُنانے کا کریں عَزْم سبھی
سمیرا سلیم کاجؔل
اسلام آباد