chara ka tum ko mubhat ke soliun pa charay by sumeira saleem kajal

0

 https://sskajal.blogspot.com/

چُرا کے تُم کو مُحبّت کی سُولیوں پہ چڑھے


بحرِ مجتث مثمن مخبون محذوف

افاعیل : مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن

 

چُرا کے تُم کو مُحبّت کی سُولیوں پہ چڑھے

بَتا کے تُم کو مُحبّت کی سُولیوں پہ چڑھے

 

گِرے ہُوئے تھے زمانے کی تُم نِگاہوں سے

اُٹھا کے تُم کو مُحبّت کی سُولیوں پہ چڑھے

 

عزیز، جان سے بَڑھ کر جو اِک کہانی تھی

سُنا کے تُم کو مُحبّت کی سُولیوں پہ چڑھے

 

ہماری رَاہ مِیں حائل ہُوئے مَگر ہَم بھی

ہَٹا کے تُم کو مُحبّت کی سُولیوں پہ چَڑھے

 

یہ اِنتہائے مُحبّت کہ اپنی آنکھوں مِیں

بَسا کے تُم کو مُحبّت کی سُولیوں پہ چڑھے

 

حقیقی عِشْق کی مٹی مِیں، خاک کے پُتلے

دَبا کے تُم کو مُحّبت کی سُولیوں پہ چڑھے

 

ہو بے مِثال اے کاجؔل، ہم اپنی پَلکوں پر

بِٹھا کے تُم کو مُحبّت کی سُولیوں پہ چڑھے

سمیرا سلیم کاجؔل

اسلام آباد

 


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)