Dunya ma mazalim na uthay howay sar ha by sumeira saleem kajal

0

 

sskajal.blogspot.com

دُنیا مِیں مظالم نے اُٹھائے ہُوئے سَر ہیں

بحرِ ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف

افاعیل: مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن

 

دُنیا مِیں مظالم نے اُٹھائے ہُوئے سَر ہیں

مَظلوم جہاں بَھر کے جُھکائے ہُوئے سَر ہیں

 

یہ کون ہلاکو کی روش پر ہے چلا آج

ہرسمت یہاں کِس نے بِچھائے ہُوئے سَر ہیں

 

اَعمال ہمارے بھی کہاں نیک ہیں سوچو

بےشک یہ خُدا ہی نے بچائے ہُوئے سَر ہیں

 

جُراَت کے پہاڑوں کے کِیا سَر ہے سبھی نے

بارُود کے شُعلوں مِیں جلائے ہُوئے سَر ہیں

 

جُھکتے ہی نہیں ہیں تِرے دَربار مِیں یہ تو

کِس خاک سے تو نے یہ بنائے ہُوئے سَر ہیں

 

سَر پِیٹنے والو ارے کیا تُم کو خبر ہے

یہ گردشِ دوراں کے ستائے ہُوئے سَر ہیں

 

حیران یہاں عقل کی مَنطق ہُوئی کاجؔل

عُشّاق نے خُوش ہو کے کٹائے ہُوئے سَر ہیں

 

سمیرا سلیم کاجؔل

اسلام آباد

 


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)