Uchal mujh ko sumender sa sahilun ke taraf by sumeira saleem kajal

0
sskajal.blogspot.com


 اُچھال مُجھ کو سَمُندر سے ساحلوں کی طرف

بحرِ مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن

افاعیل: مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن

 

اُچھال مُجھ کو سَمُندر سے ساحلوں کی طرف

مُجھے دھکیل نہیں اَب سِتم گروں کی طرف

 

ہو جُھوٹ جِن مِیں کِسی سانپ کی طرح بیٹھا

نہیں ہے جانا مُجھے ایسی شُہرتوں کی طرف

 

مُنافقین کی بَدبُو ہے شہر مِیں پھیلی

نِکل کے جانے لگی ہُوں مَیں جنگلوں کی طرف

 

جہاں پہ بھُوک رُلاتی ہے روز بَچّوں کو

امیر کیوں نہیں جاتے ہیں اُن گھروں کی طرف

 

جدید نَسْل کے پَر بھی عجیب نِکلے ہیں

تُو کھول آنکھیں ذرا دیکھ اَب پَروں کی طرف

 

قَلم کِتاب سے رِشتہ کبھی نہ ٹُوٹے مِرا

سَفر ہمیشہ کروں مَیں بھی بَرکتوں کی طرف

 

پُرانے قِصّے بھی کاجؔل تمام چھیڑیں گے

چلو کہ آج چلیں ہم بھی دوستوں کی طرف

 

سمیرا سلیم کاجؔل

اسلام آباد

  

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)