Ma Na Har Raat Kalandar ka Janaza Dakha by sumeira saleem kajal

0

https://sskajal.blogspot.com/
 مَیں نے ہر رات قَلندر کا جنازہ دیکھا

بحر ِرمل مثمن مخبون محذوف مقطوع

افاعیل: فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن


مَیں نے ہر رات قَلندر کا جنازہ دیکھا

بے کَفن شام کے مَنظرکا جنازہ دیکھا


آسماں خُون مِیں لتھڑا ہُوا دیکھا مَیں نے

پیر سے کُچلے ہُوئے سَر کا جنازہ دیکھا


جِسم باہر سے مَرا سوچ نے مارا اس کو

فِکر کی دُھوپ مِیں اَندر کا جنازہ دیکھا


گردنیں جِن کی تکبّر سے اَکڑ جاتی تھیں

مَیں نے ان مِیں سے بھی اَکثرکا جنازہ دیکھا


ظُلم کی لِہر نے وِیران کیا ہر مَنظر

وَقت کی راہ پہ چادرکا جنازہ دیکھا


شِدّتِ غم سے مِرے اَشک بھی روتے نِکلے

مَیں نے جِس وَقت سُخنورکا جنازہ دیکھا


بَین آنکھوں نےکِیا اور بہا پھر کاجؔل

جب بھی بہنوں نے بَرادَر کا جنازہ دیکھا


سمیرا سلیم کاجؔل

اسلام آباد

 


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)