Yaha pa zulm gareebun pa dhaye jatay ha by sumeira saleem kajal

0

http://sskajal.blogspot.com/
یہاں پہ ظُلْم غریبوں پہ ڈھائے جاتے ہیں


بحرِمجتث مثمن مخبون محذوف مسکن

افاعیل: مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن

 

یہاں پہ ظُلْم غریبوں پہ ڈھائے جاتے ہیں

ضعیف لوگ ہمیشہ ستائے جاتے ہیں

 

وَباء نے موت زمیں پر ہے اِس قَدر بانٹی

کَفن فروش مُنافع کمائے جاتے ہیں

 

رہے جو زِندہ تو پُوچھا نہ حال اَپنوں نے

جو مَر گئے تو پِھر آنسو بہائے جاتے ہیں

 

کہو یہ شَب سے سمیٹے وُجُود کو اپنے

چَراغ خُون کے سارے بُجھائے جاتے ہیں

 

فَروغ شَر کو مِلے جب مُعاشرے مِیں تو پھر

زمیں سے خیر کے موسم اُٹھائے جاتے ہیں

 

جو رُوٹھ جائیں مَناتا نہیں ہے کوئی بھی

خُوشی سے ڈیز مگر سب منائے جاتے ہیں

 

سمجھ سکے نہ سماجی اصول یہ کاجؔل

شریف لوگ ہی کیوں آزمائے جاتے ہیں

 

سمیرا سلیم کاجؔل (اسلام آباد)

  

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)