وَقت کی تَھاپ پہ حالات نے بھی رَقص کِیا Waqat ke thap pa halat na be raqas kiya

0

 

وَقت کی تَھاپ پہ حالات نے بھی رَقص کِیا Waqat ke thap pa halat na be raqas kiya

بحرِ رمل مثمن سالم مخبون محذوف

افاعیل: فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن

 

وَقت کی تَھاپ پہ حالات نے بھی رَقص کِیا 

زندگی دیکھ کے اَموات نے بھی رَقص کِیا

 

موسمِ گُل کی خزاؤں سے جَھڑپ ہونے لگی

یہ سماں دیکھ کے باغات نے بھی رَقص کِیا

 

بھیروی ٹھاٹ کی کومَل سی حسیں صُورت ہے

اِس کے پہلو مِیں تو نَغمات نے بھی رَقص کِیا

 

غُسل خُوشبو سے کِسے دے کے یہاں دَفنایا

آج قَبروں نے مَزارات نے بھی رَقص کِیا

 

گھر یہ بیوہ کا ہے دیکھو تو اُداسی پھیلی 

اِس کے آنگن مِیں تو صَدمات نے بھی رَقص کِیا

 

لے کے اَنگڑائی گھٹاؤں نے فَلک سے دیکھا 

اور جِی بھر کے ہے بَرسات نے بھی رَقص کِیا

 

کامیابی کی طرف جو ہیں نِکلتے کاجؔل 

ایسے رَستوں پہ تو خَطرات نے بھی رَقص کِیا

 

سمیرا سلیم کاجؔل

اسلام آباد

 

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)